Home » ٹیکنالوجی سے وابستہ 5 خواتین جن کے بارے میں سب کو علم ہونا چاہیے / Women in tech – Urdu

ٹیکنالوجی سے وابستہ 5 خواتین جن کے بارے میں سب کو علم ہونا چاہیے / Women in tech – Urdu

ایڈا لویلس ڈے کی بنیاد 2009 میں رکھی گئی اوراس کا مقصد سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور ریاضی کے شعبوں میں سرگرم عمل خواتین کی پذیرائی کرنا اور اس مقصد کے حصول کے لئے دنیا بھر کے لوگوں کی حوصلہ افزائی کرنا ہے تاکہ وہ ایسی خواتین کے بارے میں بات کرسکیں جن کا کام انہیں پسند ہے۔

لہٰذا آج میں ٹیکنالوجی سے وابستہ 5 خواتین کا تعارف کروانا چاہتا ہوں جن کے بارے میں میرا یہ خیال ہے کہ ، سب کو علم ہونا چاہیئے۔

ایڈا لولیس

تو میں اس فہرست کا آغاز ایڈا لولیس سے کرتا ہوں۔

The first published computer algorithm
The first published computer algorithm

ایڈ ا کے والد ایک شاعر تھے اور وہ ایڈا اور اس کی ماں کو تنہا چھوڑ کر جہان فانی سے اس وقت کوچ کر گئے جب اس کی عمر صرف ایک ماہ تھی۔ ایڈ ا کی ماں کو ریاضی سے بے حد لگاؤ تھا اور انہوں نے اس امید پر ایڈا کی ریاضی میں دلچسپی کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ اپنے والد کے نقش قدم پر نہیں چلے گی۔ اس کا مطلب ہے کہ اس نے کئی قابل ذکر محققین اور ریاضی کے ماہرین سے بہترین تعلیم حاصل کی ۔

چونکہ وہ مشین کو کافی اچھی طرح سمجھتی تھی لہٰذا 1842 میں اسے ایک اطالوی ریاضی دان کے لکھے ہوئے آرٹیکل کا ترجمہ کرنے اور اس میں اضافہ کرنے کے لئے کہا گیا۔ اس حتمی آرٹیکل میں عبارت کے کئی ایسے حصے بھی شامل ہیں جنہیں اب ابتدائی کمپیوٹر پروگرام سمجھا جاتا ہے۔ اسی لئے اسے اکثر پہلی کمپیوٹر پروگرامر بھی کہا جاتا ہے۔

بد قسمتی سے ایڈ ا 36 سال کی عمر میں کینسر کی وجہ سے انتقال کر گئی، لیکن اپنی وفات کے بعد بھی وہ اس لحاظ سے اہمیت کی حامل ہے کہ اس کے نوٹس ان اہم دستاویزات میں شامل ہیں جنہوں نے 1940 کی دہائی میں ایلن ٹیورن کو پہلا جدید کمپیوٹر بنانے کے لئے متاثر کیا۔

گریس ہوپر (1992 – 1996) کمپیوٹر پروگرامنگ لینگویج کے پہلے کمپائلر کی موجد

گریس ہوپر دوسری جنگ عظیم کے دوران ہارورڈ میں نیوی کے لئے کام کرنے کی وجہ سے مشہور ہوئی – دوسری جنگِ عظیم کے دوران، وہ جنگ میں عام مقاصد کے لئے استعمال ہونے والے کمپیوٹر ،ہارورڈ مارک 1 کمپیوٹر، پر کام کرنے والے پہلے پروگرامرز میں شامل تھی – جنگ کے بعد اس نے پہلا کمپائلر بنانے پر کام کیا جسے A کمپائلر کہا جاتا ہے ۔ اسی بنیاد پروہ اپنی کمپنی کی آٹومیٹک پروگرامنگ کی پہلی ڈائریکٹر بنیں، جس نے بعد میں کچھ ابتدائی کمپائلر بیسڈ پروگرامنگ لینگویجز جاری کیں۔

گریس اور اس کی ٹیم نے مارک 2 کمپیوٹر میں پھنسے ہوئے ایک پتنگے کو بھی دریافت کیا، اور اگرچہ بگ کی اصطلاح کئی سال پہلے سے استعمال ہو رہی تھی، لیکن معنوی اعتبار سے اکثراس

واقعے کو ڈی بگنگ کا پہلا واقعہ تسلیم کیا جاتا ہے۔

انیتا بورگ (20031949) – ٹیکنالوجی سے وابستہ خواتین کے لئے پہلے ای میل نیٹ ورک کی موجد

بہت سے دوسرے پروگرامرز کی طرح انیتا بورگ بھی ابتدائی طور پر ایک ریاضی دان تھی جس کا کمپیوٹر سائنس میں جانے کا کوئی ارادہ نہیں تھا، لیکن اس نے ایک انشورنس کمپنی میں کام کے دوران خود ہی پروگرامنگ کرنا سیکھی۔ اس کے بعد اس نے کمپیوٹر سائنس میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔

1987 میں کمپیوٹر سائنس کی ایک کانفرنس میں شرکت کے دوران انیتا نے دیکھا کہ وہاں خواتین کی شرکت بہت کم تھی۔ کانفرنس کے بعد یہ خواتین ملیں اور انہوں نے ان پٹ اور تجاویز کے تبادلے کے لئے سسٹرز (Systers) کے نام سے ایک ای میل نیٹ ورک شروع کرنے کا فیصلہ کیا۔ ابتدائی طور پر یہاں صرف ٹیکنیکل مسائل پر ہی تبادلہء خیال ہوتا تھا لیکن بعد میں سسٹرز کی لسٹ نے سماجی مباحثوں میں بھی کردار ادا کرنا شروع کر دیا۔

1997 میں انیتا نے انسٹیٹیوٹ فار ویمن اینڈ ٹیکنالوجی کی بنیاد رکھی ، جسے ان کی وفات کے بعد انیتا بورگ انسٹیٹیوٹ فار ویمن اینڈ ٹیکنالوجی کا نام دیا گیا – یہ ادارہ ابھی تک فعال ہے اور اس کا مشن یہ ہے کام کے ذریعے عالمی جدت کو تیز رفتار کرنا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ ٹیکنالوجی تخلیق کرنے والے اسے استعمال کرنے والے لوگوں اور معاشروں کے عکاس ہوتے ہیں

شیرل سینڈ برگ (1969) –فوربز (Forbes)کی طاقتورترین خاتون اورفیس بک کی COO

فیس بک کی چیف آپریٹنگ آفیسر، شیرل سینڈ برگ بھی یقیناً قابلِ ذکر ہیں۔ شیرل نے ہارورڈ بزنس سکول سے تعلیم حاصل کی اور گوگل کے لئے گلوبل آن لائن سیلز اینڈ آپریشنز کی وائس پریذیڈنٹ کے طور پر کام کے ذریعے ٹیکنالوجی کی دنیا میں قدم رکھا۔ بعد میں ان کی ملاقات مارک ذکربرگ سے ہوئی جس نے سوچا کہ شیرل اس کی COO کے لئے بہترین انتخاب ثابت ہو گی۔ اس نے فیس بک کو منافع بخش بنانے کے لئے اہم کردار ادا کیا اور فیس بک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی پہلی خاتون رکن بنیں۔

شیرل نے اس کے بعد کاروبار اور تحریک نسواں سے متعلق ایک کتاب بھی لکھی جس کا نام ‘ لین ان: ویمن، ورک اینڈ دا وِل ٹو لیڈ’ ہے۔ اس نے خواتین رہنماؤں کے بارے میں کئی تقاریر بھی کی ہیں۔ اس سال اسے فوربز کی طرف سے ٹیکنالوجی میں کام کرنے والی ساتویں طاقتور ترین خاتون ٹیکنالوجی کے شعبے میں اور مسلسل 5 سال سے کام کرنے والوں کی فہرست میں پہلی فرد قرار دیا ہے۔

لیمر فرائیڈالیکٹریکل انجینئر اور ایڈا فروٹ انڈسٹریز کی مالک

یہ ہارڈ ویئر ہیکر ،جنہیں لیڈی ایڈا کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، ایڈ افروٹ کی بانی ہیں۔ گوگل پر

“ویمن ان ٹیک” کی تلاش کرتے ہوئے، زیادہ تر فہرستیں 5 حیرت انگیز خواتین پر مشتمل ہیں جو سب کی سب ایک بڑی کمپنی چلاتی ہیں، لیکن میں نے سوچا کہ مجھے اس فہرست میں ایک پروگرامر یا ہیکر کو بھی شامل کرنا چاہیئے۔

انجنیئرنگ میں ماسٹر ڈگری حاصل کرنے کے بعد لیمر نے ایڈافروٹ انڈسٹریز کی بنیاد رکھی، یہ ایک ایسی جگہ ہے جہاں اوپن سورس الیکٹرانک کڈز، کمپوننٹس اور ٹولز ڈیزائن اور فروخت ہوتے ہیں لیمر چاہتی تھی کہ الیکٹرانکس سیکھنے اور پری اسکول سے بالغ شوقین تک، مہارت کے تمام درجات کے تخلیق کاروں کے لئے مصنوعات کی فروخت کے لئے بہترین جگہ تخلیق کی جائے لہٰذا اس نے ایڈافروٹ کی بنیاد رکھی۔

اس کے بعد وہ وائرڈ (Wired) کے سرورق پر چھپنے والی پہلی خاتون انجینئر بنیں اور انہیں‘انٹیرپرینیورآف دی ایئر 2012 قرار دیا گیا، جہاں وہ 15 حتمی امید واروں میں واحد خاتون تھیں۔ اس بارے میں انہوں نے کہا اس کے بعد اگر میری کوئی خواہش ہے تو وہ یہ ہے کہ کوئی بچہ اپنے آپ سے کہے میں یہ کر سکتا ہوں” اور انجینئر اور بزنس مین بننے کا سفر شروع کرے”

Related Posts

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *