Home » سی عی ایس کی گاڑیاں – CES2017: Cars (Urdu)

سی عی ایس کی گاڑیاں – CES2017: Cars (Urdu)

اس سال بھی ہر سال کی طرح سی عی ایس میں ہمیں بے شمار نئی گاڑیاں دیکھنی کو ملیں۔ اس دفہ زور تھا سیلف ڈرائیونگ (self driving) اور ایلیکٹرک گاڑیوں پر۔

فیریڈے فیوچر کی ایف ایف ۹۱ کار

سب سے پہلے ہم بات کرتے ہیں فیریڈے فیوچر کی ایف ایف ۹۱ کار کی۔ اب تک جب بھی ایلیکٹرک کارس کی بات ہوئی ہے تو ہمیشہ ٹیسلا کی گاڑیوں کا ذکر ہوا ہے۔ فیریڈے فیوچر نے اس دفہ اپنی ایف ایف ۹۱ کے ذریعے سے سب کو ایک اعلیٰ کار دے دی ہے جو کہ ٹیسلا کا مقابلہ کر سکتی ہے۔ اس گاڑی کی مندرجہ زیل خصوصیات ہیں:

  • صفر سے ساٹھ میل فی گھنٹا، صرف دو اشاریا تین نو سیکنڈ میں۔ (0 to 60mph in 2.39s)
  • سیلف ڈرائیونگ، سیلف پارکنگ
  • ایلیکٹرک
  • ۵۵ میل فی گھنٹا پر چلے تو فل چارج پر ۴۸۲ میل یانی کہ ۷۷۵ کیلو میڑر۔
  • ۴۔۵ گھنٹے میں ۵۰ فیسد چارج
  • زیرو گریویٹی سیٹز جن سے آپ کو آرام دہ صفر میسر ھو گا۔
  • ۲۰۱۸ میں ریلیز

ٹویوٹا کی کانسپٹ ائی(Concept – i)

ٹویوٹا نے اپنی نئی گاڑی کانسپٹ ائی سے صفر کے ایک نئے انداز کا سپنا دیکھایا یے۔ یہ کوئی عام سی گاڑی نہیں ہے۔

اس گاڑی کا مقصد ہے ڈرائیور پر دیہان دینا، اور سب کچھ ڈرایور کے بارے میں بنا دینا۔ گاڑی ایلیکٹرک تو یے، مگر  سیلف ڈرائیونگ بھی ہی اور آپ چاہیں تو خد بھی چلا سکتے ہیں۔ 

تو اس گاڑی میں کیا خاص ہے؟ اس گاڑی کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں ایک اے ائی (AI) پر مبنی ایسیسٹنٹ ہے جو کہ ھر صفر کے ساتھ آپ کے بارے میں جانتا جائے گا، اور جیسے جیسے آپ صفر کریں گے آپ کا گاڑی کا ایسپیریئینس بہتر ہوتا جائے گا۔

اس ایسیسٹنٹ کا نام ہے .یو ئی. (yui) اور یہ نا صرف آپ کو جان جائے گا، بلکہ آپ کے لئے گاڑی بھی چلائے گا۔

یہ گاڑی ابھی بھی عام لوگوں سے کچھ سال دور ہے!

ہونڈا کی رائیڈ ایسیسٹ ٹیکنالوجی (Ride assist technology)

ھونڈا نے اپنی رائیڈ ایسیسٹ ٹیکنالوجی سے سب کو خوب متاثر کر دیا۔ یہ ٹیکنالوجی کیا ہے؟ اس ٹیکنالوجی سے موٹرسائیکل خود بخود کھڑی رہتی ہے اور اس کے لئے اس کا چلنا بھی ضرورے نہیں ہے!

چونکہ یہ بائیک خود سے کھڑی ہو سکتی ہے، تو ہونڈا نے کہا کہ خود سے کیوں نا چلے؟ لہازا ہونڈا نے اس کہ سیلف ڈرائیونگ بھی بنا ڈالا۔

ہر سائیل کی طرح، اس کو صرف بیلینس موڈ کی ضرورت صرف ہلکی رفتار پر ہے، لہازا تیز رفتار پر یہ ایک عام سی بائیک کی طرح چلتی یے۔

یہ کب اور کہاں ملے گی، اس بارے میں ابھی تک کچھ نہیں معلوم!

Related Posts

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *